यजुर्वेद - अध्याय 1/ मन्त्र 1
ऋषिः - परमेष्ठी प्रजापतिर्ऋषिः
देवता - सविता देवता
छन्दः - स्वराट्बृहती,ब्राह्मी उष्णिक्,
स्वरः - ऋषभः
3
इ॒षे त्वो॒र्जे त्वा॑ वा॒यव॑ स्थ दे॒वो वः॑ सवि॒ता प्रार्प॑यतु॒ श्रेष्ठ॑तमाय॒ कर्म॑ण॒ऽआप्या॑यध्वमघ्न्या॒ऽइन्द्रा॑य भा॒गं प्र॒जाव॑तीरनमी॒वाऽअ॑य॒क्ष्मा मा व॑ स्ते॒नऽई॑शत॒ माघश॑ꣳसो ध्रु॒वाऽअ॒स्मिन् गोप॑तौ स्यात ब॒ह्वीर्यज॑मानस्य प॒शून् पा॑हि॥१॥
स्वर सहित पद पाठइ॒षे। त्वा॒। ऊ॒र्ज्जे। त्वा॒। वा॒यवः॑। स्थ॒। दे॒वः। वः॒। स॒वि॒ता। प्र। अ॒र्प॒य॒तु॒। श्रे॑ष्ठतमा॒येति॒ श्रे॑ष्ठऽतमाय। कर्म्म॑णे। आ। प्या॒य॒ध्व॒म्। अ॒घ्न्याः॒। इन्द्रा॑य। भा॒गं। प्र॒जाव॑ती॒रिति॑। प्र॒जाऽव॑तीः। अ॒न॒मी॒वाः। अ॒य॒क्ष्माः। मा। वः॒। स्ते॒नः। ई॒श॒त॒। मा अ॒घश॑ꣳसः॒ इत्य॒घऽश॑ꣳसः। ध्रुवाः। अस्मिन्। गोप॑ता॒विति॒ गोऽप॑तौ। स्या॒त॒। ब॒ह्वीः। यज॑मानस्य। प॒शून्। पा॒हि॒ ॥१॥
स्वर रहित मन्त्र
इषे त्वोर्जे त्वा वायव स्थ देवो वः सविता प्रार्पयतु श्रेष्ठतमाय कर्मण आप्यायध्वमघ्न्या इन्द्राय भागम्प्रजावतीरनमीवाऽअयक्ष्मा मा व स्तेनऽईशत माघशँसो धु्रवाऽअस्मिन्गोपतौ स्यात बह्वीः यजमानस्य पशून्पाहि ॥
स्वर रहित पद पाठ
इषे। त्वा। ऊर्ज्जे। त्वा। वायवः। स्थ। देवः। वः। सविता। प्र। अर्पयतु। श्रेष्ठतमायेति श्रेष्ठऽतमाय। कर्म्मणे। आ। प्यायध्वम्। अघ्न्याः। इन्द्राय। भागं। प्रजावतीरिति। प्रजाऽवतीः। अनमीवाः। अयक्ष्माः। मा। वः। स्तेनः। ईशत। मा अघशꣳसः इत्यघऽशꣳसः। ध्रुवाः। अस्मिन्। गोपताविति गोऽपतौ। स्यात। बह्वीः। यजमानस्य। पशून्। पाहि॥१॥
Vishay - سرو اُپکارک اتی اُتم یگیّہ کرم کی پریرنا
Padarth -
پدارتھ: ہے منُش لوگو! جو(سوتا) سب جگت کی اُتپتی کرنے والا سمپُورن ایشوریہ یُکت (دیوتا) سب سُکھوں کے دینے اور سب وِدّیا کے پرسِدّھ کرنے والا پرماتما ہے تو (وُہ) تم ہم اور اپنے مِتروں کے جو(وایوہ) سب کریاؤں کے سِدھ کرنے ہارے سپرشی گُن والے پران انتہ کرن اور اندریان(ستھ) ہیں__ان کو (شریشٹھ تمائے) اتی اُتم رکرمنے) کرنے یوگیہ سرو اُپکارک یگیّہ آدی کرموں کے لئے( پراریتو) اچّھی پرکار لگائے رکھے یا پریرنا دے ہم لوگ(اِشے) انّ آدی اُتم اُتم پدارتھ اور وگیان کی اِچھا اور (اُدرجے) پراکرم ارتھات اُتم رس کی پراپتی کے لئے (بھاگم)سیوا کرنے یوگیہ دھن اور گیان کے بھرے ہوئے(تُوا) اُکت گُن والے اور (تُوا) شریشٹھ پراکرم آدی گُنوں کے دینے ہارے آپ کا سب پرکار کا آشریہ کرتے ہیں۔
ہے متّر لوگو! ہم بھی ایسے ہوکر (آپیائے دھوم) اُنتی کو پراپت ہوویں تتھا ہم بھی ہوں۔ ہے بھگوان جگدیشور! ہم لوگوں کے(اندرائے) پرم ایشوریہ کی پراپتی کے لئے(پرجاوتی)جن کے بہت ستھان ہیں۔ تتھا جو(ان سوا) ویادھی [بیماری] اور(ایکھشماه) جن میں اِج یکھشما آدی[تپ دِق] روگ نہیں ہیں۔وہ(اگھنیاہ)جو جو گئو آدی پشُوں یا اُنتی کرنے یوگیہ ہیں جو کبھی ہنسا کرنے یوگیہ نہیں-کہ جو اندریان یا پرتھوی آدی لوگ ہیں۔ اُن کو سدیو(پرارتیو) نیت کیجئے[ہمارے لئے مقرر کیجئے] ہے جگدیشور! آپ کی کرپا سے ہم لوگوں میں سے دُکھ دینے کے لئے کوئی(اکھشناہ) پاپی یا(ستینہ) چور ڈاکو کو(ماالشیت) مت اُتپن ہو۔ تتھا آپ اِس (یجمانسیہ) پرمیشور اور سرو اپکارک دھرم کے سیون کرنے ہارے منُش کے (پشون) گئو-گھوڑے اور ہاتھی آدی تتھا لکھشمی اور پرجا کی(پاہی) نرنتر رکھشا کیجئے جس سے ان پرارتھوں کے ہرنے [چورنے اور لے جانے] کو کوئی دُشٹ منُش سمرتھ نہ ہو۔(اسمِن) اس دھارمک(گوپتوؤ) پرتھوی آدی پدارتھوں کی رکھشا چاہنے والے سجّن منُش کے سمیپ بہُت سے اُکت پدارتھ(دُھرواه) نشچل سُکھ کے ہیتو ہوں۔
Bhavarth - :- (1) آتم سمرپن بھینٹ یا بلی ارتھات سروسوتک تیاگ کر سجّن پُرش آنند مانتے ہیں۔لیکن یہ پریرنا یگیّہ کرم کی کب سے کس سے؟ کہاں سے سب سے پہلے ملی جگت پتا پرماتما کے اس یجروید منتر کے گیان دوارہ سرشٹی کے آرمبھ میں۔ 2- دھن کیسا ملے جو سیوا کے یوگیہ ہو۔ پُتر پِتا سے مانگتے ہیں- پِتا دیتا بھی ہے- اور پیار سے سمجھاتا بھی ہے- کہ ہاں میں تمہیں دونگا۔ پر تم بھی آگے بڑھو۔ پُرشارتھ کرو اور یگیّہ آدی شریشٹھ کرموں کو کرتے ہوئے اُنتی کو پراپت کرو۔ہر ایک پِتا پُتر سے یہی آشا رکھتا ہے- کیونکہ پِتا کی شان بھی اسی میں ہے کہ پُتر اس سے لے کر بھی پنے پاؤ پر کھڑا ہونے کے یوگیہ ہوجائے۔ 3- گئو آدی پشُو- اندریان دیو-پرتھوی آدی لوگ یہ سب بڑھانے پیار پُوجا اور رکھشا کے یوگیہ ہیں۔ 4- یجمان کون ہے جو دھرماتما ہے سجّن ہے- ایشور بھگت ہے- اور پروپکاری ہے اس کے دھن جن کی رکھشا پِتا پربھو سدا کرتے ہیں جو پُتر پتا سے لیکر سب کو ایمانداری سے سدا بانٹتا ہے۔ پِتا اسکو باربار دیتا ہے اور وہ گھاس کی طرح سدا ہرابھرا رہتا ہے۔ 5- منُش سماج میں چور اور ڈاکو پیدا نہ ہوں نہ وہ بڑھیں اور نہ وہ راجیہ آدی شکتی کو حاصل کریں۔ پراتہ برہم مہورت میں اُٹھ کر ایشور کی اس بانی کے شبدارتھ اور ان سب کو باربار بڑھیں گے منن پوروک- تو آپ کو امرت آنند کی پراپتی ہوگی۔
इस भाष्य को एडिट करेंAcknowledgment
Book Scanning By:
Sri Durga Prasad Agarwal
Typing By:
N/A
Conversion to Unicode/OCR By:
Dr. Naresh Kumar Dhiman (Chair Professor, MDS University, Ajmer)
Donation for Typing/OCR By:
N/A
First Proofing By:
Acharya Chandra Dutta Sharma
Second Proofing By:
Pending
Third Proofing By:
Pending
Donation for Proofing By:
N/A
Databasing By:
Sri Jitendra Bansal
Websiting By:
Sri Raj Kumar Arya
Donation For Websiting By:
Shri Virendra Agarwal
Co-ordination By:
Sri Virendra Agarwal